شاہ ولی الله کی کتاب ازالہ الخفاء سے اقتباس. شاہ ولی الله کی کتاب ازالہ الخفاء عن خلافہ الخلفاء سے چند باتوں کا خلاصہ. اس کتاب میں مقام خلافت، خلافت راشدہ اور امور خلافت سے متعلق بحث ہے. اصل کتاب فارسی میں لکھی گئی تھی. ہم نے اسکا کچھ خلاصہ یہا رقم کیا ہے. شاه ولی اللہ برصغیر کے ان چند علماء میں سے ہیں جنہونے اپنے نفس کو تقلید کی جہالت سے آزاد کیا. اور عالم اسلام میں بھی ان چند علماء میں سے ہیں جنہونے اسرار دین اور مقاصد شریعہ پر تحقیق کی اور اس پر مدلل کتاب لکھی. اور یہ بھی الله کا شکر ہے کے آپ ان فرقواریت والے طبقوں سے اپنے تفکرات کو بچانے میں کامیاب ہوئے. 

اب تک جو ابتدائی بحث کی اس  میں کچھ اضافے کے ساتھ خلاصہ کچھ یوں ہے. اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے، اور یہ مسلمانوں کی اجتمائی معاشرت میں اسی طرح واضح ہدایت فراہم کرتا ہے، جیسے اسکے انفرادی زندگی میں کرتا ہے. اسی لیے اسلام ایک جماعت اور امّت کا تصّور پیش کرتا ہے جس سے جڑ کر لوگ اپنی اجتمائی معاشرت قائم کریں. اور یہ عام فہم بات ہے کہ  ریاست انسانی معاشرت کی ایک لازمی ضرورت ہے. اور اسلام دین اور ریاست و سیاست  میں کوئی فرق نہیں رکھتا. وہ دین کو انسان کے روزمرّہ کے ہر فکر و عمل سے جوڑتا ہے. اور عمل ایمان کا ہی جز ہے.

 جدید ریاست کو ایک لادینی نظام کے ماتحت کرنا ایک جدید فلسفہ ہے جو اٹھارویں صدی کے آغاز میں زیر بحث آیا. اور یہ اس مغرب میں اس پاپائی نظام کی مخالفت میں آیا جس نے بادشاہوں سے گھٹ جوڑ کر کے ان کے مظالم کی تصدیق و سند فراہم کی. بلکل اسی طرح جیسے مسلمان ریاستوں میں کچھ عالم غیر اسلامی نظام اور انکے ظلم جبر پر ٹھپا لگاتے رہے ہیں. آج بھی ایسے عالم ہر ملک میں ہیں جو ایسے نظاموں پر ٹھپے لگا کر مسلمانوں کے حقیقی نظام دین کی راہ میں حائل ہیں.  

ہم قرآن اور سنت کے مفصل دلائل سے آگے بحث کرینگے، اس ابتدائے میں چند قرانی آیات کا مطالعہ کرتے ہیں. الله تعالیٰ نے فرمایا، "ہم نے اپنے رسولوں کو صاف صاف نشانیوں اور ہدایات کے ساتھ بھیجا، اور اُن کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں، اور لوہا اتارا (جو ریاست کی قوت و جبروت ہے) جس میں بڑا زور ہے اور لوگوں کے لیے منافع ہیں یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اللہ کو معلوم ہو جائے کہ کون اُس کو دیکھے بغیر اس کی اور اُس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے یقیناً اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے" (٥٧:٢٥)

قرآن میں یوں تو بے انتہا آیات ہیں جو طاقت اور حاکمیت سے متعلق ہیں، مگر یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہئیے کے قرآن یا سنّت براہ راست کسی مثالی ریاست کی تشبیہ پیش نہیں کرتا. اور نہ ہی یہ قرآن کی تنزل کا اصل مقصد ہے. لفظ خلیفہ قرآن سے ہی لیا گیا ہے، مگر یہ الله کے نائب کے سیاق و سباق میں ہے. لیکن قرآن ہی کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کئی انبیا نے ریاست اسلامی قائم کی ہیں، اور انہیں اچھی طرح چلایا ہے. جیسے ہم پہلے بتا چکے ہیں. 

اسلامی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کے ہر دور میں مسلمان کسی نہ کسی فتنے اور پریشانی کا شکار رہے ہیں. ابو بکر رضی الله عنہ کے دور میں جھوٹے نبیوں اور زکات نہ دینے کا فتنہ رہا. آپ نے موثر طریقے سے اس کا بھرپور مقابلہ کیا اور اسے ہمیشہ کے لیے ختم کیا. نہیں تو آج بھی ہم جھوٹے نبیوں کے معملے میں مخمصے میں رہتے. پھر بڑی تعداد میں حفاظ کی شہادت کے وجہ سے قرآن کو باقاعدہ کتابی شکل میں شائع کیا گیا. پھر عثمان  رضی الله عنہ قرآن کی قرشی قرأت کو سرکاری طور پر شائع کر کے ایک اور فتنہ سے بچایا. پھر صحابہ کے وصل کے بات جید علماء نے فقہ اور اصول فقہ کی تحقیق کے ذریے استمباط اور اجتہاد کی راہ نکالی اور مسلمانوں کو ایک عظیم فتنے سے بچایا. پھر محدث علماء میدان میں آئے اور اصول حدیث استوار کر کے جھوٹی حدیثوں کا قلاقما  کر کے مسلمانوں کو ایک اور تفرقے سے بچایا. پھر علماء نے فلسفے کو دفن کیا. غرض کے ہر دور میں اس زمانے کے مسلمانوں نے اپنے دور کے فتنوں سے اسلام کا دفع کیا.

کچھ عرصے سے ایسی عبارت نظروں سے گزر رہی ہیں جس میں مستشرقین کی طرز پہ  ایسے مضامین شایع کیے جا رہے ہیں جس سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کے اسلام اور ریاست کا آپس میں کوئی تعلق اور ربط نہیں ہے، یہاں تک کہ دیا کہ اسلام کا ریاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہے. یقینن ملحدوں اور لادینوں کی ریاست کا تو یہی تصور ہوگا، لیکن مسلمانوں کی ریاست میں یہ کیونکر ممکن ہے؟ اس کے لیے کچھ بیتکی دلیلیں اور منتقیں پیش کر کے اپنے ہمنواؤں کے دل جیتنے کی کوشش کی ہے. حلانکے یہ کوئی نئی روش نہیں ہے، یہ تمام منتقیں اس وقت سے اخذ کی جا چکی تھیں جب تاتار مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ کر کے اپنی حکومت بنا چکے تھے، اور کچھ مسلمان گورنر اور نام نہاد علماء ان کو خوش کرنے کے لیے ایسی منتقیں گھڑتے تھے تا کے انکو مال اور حکومت مل جائے. اب دور جدید میں  یہ علماء ایسے مسلمان پیدا کر رہے ہیں جو جو گانوں کو تو حلال قرار دیتے ہیں، لیکن حکومت اور قوانین میں اسلام کو حرام کر دیتے ہیں.